میرے سفرنامے  - کراچی سے گوادر - مکران کوسٹل ھائ وے


کراچی سے گوادر تقریبا 650 کلومیٹر کا فاصلہ بنتا ہے ۔ گاڑی سے یی مسافت قریبا 7 سے 8 گھنٹے کی ہے اور راستے میں کھلا پٹرول دستیاب ہے کوئ پٹرول پمپ حب کے بعد ملتا لہذا یا تو کینستر لے جائیں فل کرا کر یا پھر کھلا ایرانی پٹرول ڈلوائیں۔ تیسرا آپشن کراچی سے گوادر بذریعہ جہاز ہے۔ سوا گھنٹے کی فلائٹ بنتی ہے مگر میں قدرتی مناظر کو دیکھنے والوں کو یہ مشورہ نہی دوں گا۔
#سب_سے_خوبصورت_جگہ_جنوری #مکران_کوسٹل_ھائ_وے

مکران کوسٹل ھائ وے

مکران کوسٹل ھائ وے زیرہ پوائنٹ سے شروع ھوتی ہے جہاں سے ایک راستہ شمال کی جانب کوئٹہ براستہ خضدار (موولا چوٹھک آبشار ) سے ھوتا ھوا جاتا ہے جبکہ دوسرا مغربی راستہ گوادر چلا جاتا ہے۔

راستے کی مشہور جگہیں یی ہیں ۔
1۔ سومیانی بیچ ۔
2۔ کنڈ ملیر بیچ ۔
3۔ گولڈن بیچ
4۔ چندرہ گپ Live Mud Volcanos
۔5۔ بزی پاس اور پرنسس اف ھوپ
6۔ اومارا کا ساحل
7۔ استولا جزیرہ
8۔ گوادر کا ساحل

کراچی سے قریبا ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت کے بعد سومیانی بیچ آتی ہے جو کہ ائر ڈیفینس کے پاس ہے ان کے ذریعے آپ اس پرسکون جگہ سے محظوظ ھو سکتے ہیں ۔ یی گڈانی شپ بریکنگ کہ بالکل پاس ہی ہے

کنڈ ملیر بیچ اور چندرا گپ مٹی کے فشانی پہاڑ۔


اس کے بعد زیرہ پوائنٹ آتا ہے جو کے آدھے گھنٹے کی مسافت پر آتا ہے ۔

تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد ایک چھوٹی سی سڑک بائیں جانب اندر جاتی ہے اور 25 منٹ کے ایک بیابانی سفر کے بعد تین مٹی کے فشانی پہاڑ ۔live Mud Volcanos اتے ہیں ۔ درمیانہ تھوڑا علیحدہ اور بائیں طرف آتا ہے جبکہ بڑا اور اسی کے دامن میں تیسرا اور سب سے چھوٹا پہاڑ موجود ہے جہاں پر ابھی بھی فشانی عمل جاری ہے ۔ لاکھوں ہندو ہر سال یہاں اپنی مذھبی رسومات ادا کرنے اتے ہیں ۔

اسکے بعد پہلی پبلک بیچ کنڈ ملیر ہے جو بے انتہا خوبصورت اور تا حد نگاہ سبزی مائل نیلگوں سمندر جہاں سمندر کی موجیں کافی حد تک تیز بھی ہیں ۔ زیادہ اندر جانے سے احتیاط کریں ۔ اگر موسم صاف اور پانی میں زیادہ طغیانی نا ھو تو ڈولفن مچھلی بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

تھوڑا مزید آگے کی طرف سفر کریں تو گولڈن بیچ بھی آتی ہے یہ تھوڑا راستے سے ہٹ کر ہے اور پہاڑوں اور صحرا اور سمندر کا اکٹھا امتزاج لئے ھوے ہے۔

ھنگول پارک۔ پرنسس اف ھوپ اور بززی پاس۔


اس کے بعد ھنگول نیشنل پارک شروع ھو جاتا ہے۔ یہ بلوچستان اور پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو چھ لاکھ انیس ہزار ترتالیس ہیکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلومیٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر،لسبیلہ اورآواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

'پرنسس آف ہوپ' چٹانوں کے جھرمٹ میں انسانی جسم کی مانند ایک مجسمہ ہے جو بلوچستان کے جنوبی حصے میں واقع ہنگول نیشنل پارک میں موجود ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پہاڑی سلسلے میں واقع خاتون کے مجسمے نما اس نمایاں چٹان کو 'پرنسس آف ہوپ' کا نام ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ انجلینا جولی نے دیا تھا۔ انجلینا جولی نے 2002ء میں اقوامِ متحدہ کی خیر سگالی کی سفیر کی حیثیت سے اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق ان پہاڑوں پر بھوتوں کا بسیرا ہے اور پرنسس آف ہوپ اور اس پہاڑی سلسلے میں موجود اس جیسی دیگر مجسمے نما پہاڑیاں انہی کے باقیات ہی۔ ریسرچر ڈاکٹر اختر رسول بودلہ کہتے ہیں کہ یہ تمام مسجمے صدیوں سے بحیرۂ عرب سے چلنے والی تیز ہواؤں ہوا میں موجود نمی اور سورج کی حرارت کے نتیجے میں بنے ہیں ۔

تقریبا ایک گھنٹے تک یہ راستہ جو کہ بززی پاس۔ Buzzi Pass کہلاتا ہے ۔ امریکہ کے The Great Canyons سے شدید مماثلت بھی رکھتا ہے اور کائنات کے سب سے بڑے مصور کا احساس شدت سے دلاتا ہے۔

اومارا پسنی اور گوادر


بززی پاس کے پہاڑی علاقے سے گزرے کے بعد ایک سپاٹ میدان آپ کا منتظر ھے اور تا حد نگاہ میدان ہی میدان اور درمیان میں مکران کوسٹل ھائ وے ایک کالے رنگ کی سیدھی لکیر کی طرح دکھائ دیتی ہے۔

سب سے پہلے اورمارا آتا ہے۔ یہ نیوی کا ھیڈ کوارٹر ہے ۔چوک سے بائیں جانب اورمارا نیوی بیس ہے اور ساتھ ہی ایک ھل ٹاپ، جو ہتھوڑے کی شکل کی ہے، نظر آتی ہے جہاں پرمیشن کے بغیر نہی جا سکتے۔ ھل ٹاپ کے پیچھے ٹرٹل بیچ بھی ہے۔ سامنے نیلا سمندر جبکہ دائیں جانب پسنی اور گوادر ہے جو کے تقریبا 280 کلومیٹر اور 3 گھنٹے کی مسافت ہے۔ پسنی سے ایک سمندری راستہ استولا جزیرے کی طرف جاتا ہے جو کہ ایک دو دن کا پراجیکٹ ہے۔ قدرت پر ایک گھنٹے کے بعد اپنی منظر نگاری بدلتی نظر آتی ہے۔

گوادر میں سیکیورٹی 

گوادر میں سیکیورٹی سخت ہے اور آپ کو سخت شناخت اور ضامن کے بغیر نہیں جانے دیا جاے گا۔ گوادر کے تین اطراف سمندر لگتا ہے ۔ ہتھوڑا نما ھل ٹاپ پر PC Gwadar اپنی شان و شوکت کیساتھ کھڑا ہے ۔ اور اجکل گوادر پراپرٹی کی خرید و فروخت کا مرکز بنا ھوا ہے۔


Photo Slideshow of Makran Coastle Highway Trip


1/5
2/5
3/5
4/5
5/5

وہاں سے اگے ایران بارڈر 40 منٹ کے فاصلے پر ہے۔ جو میں نے 20 فروری 2017 کو دیکھا تھا۔
ثاقب جہانگیر۔