Meray Safar Namay - Begum Shahi Mosque - Lahore - Pakistan

میرے سفرنامے  - بیگم شاھی مسجد - لاھور ۔ پاکستان


مسجد کا نام ۔ بیگم شاھی مسجد / یا مریم زمانی مسجد 
شھر : لاھور
صوبہ : پنجاب 
تعمیر ۔ 1614 ء
بحکم ۔ مغل شہنشاہ جہانگیر 
گنجائش : تقریبا 2000 نمازی

بیگم شاہی مسجد جو مغل عہد میں تعمیر کردہ مساجد کی ماں بھی ہے، کو مریم زمانی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد بیگم شاہی لاہور شہر کے تیرہ دروازوں میں سے ایک مستی دروازہ کے پاس موجود ہے۔ مغلیہ عہد میں تعمیر کی گئی یہ مسجد آج شدید خستہ حالی کا شکار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مستی دروازہ اس مسجد کے بعد ہی بنایا گیا یا مشہور ہوا۔ مسجدی دروازہ سے مسیتی دروازہ ہوا اور اب اس کا نام بگڑتے بگڑتے مَستی دروازہ ہوگیا ہے۔ جبکہ کہنیا لال کے نزدیک اس دروازے کا نام بادشاہ کے وفادار “مستی بلوچ” کے نام پر ہے۔ #پاکستان_کی_مساجد

#Masjids_of_Pakistan #BegumShahiMosque #MarriumZamaniMosque #BegumShahiMasjid #Masjids_of_World

ملکہ مریم زمانی، شہنشاہ اکبر کی بیوی اور شہنشاہ جہانگیر کی والدہ تھی۔ یہ مسجد مغل بادشاہ جہانگیر کے دور میں ان کی والدہ بیگم مریم زمانی کے اعزاز میں 1614ء میں  بنائی گئی ۔  مسجد کا پانچ گنبدوں کا ڈیزائن بعد میں بننے والی بادشاھی مسجد اور مسجد وزیر خان میں بھی نظر آتا ہے۔ 

بیگم شاہی مسجد کی شمالی دیوار کے ساتھ ساتھ اندر ایک راستہ نیچے سے قلعہ لاہور کے اندر تک بھی جاتا تھا جو کہ اب بند کر دیا گیا ہے۔ رنجیت سنگھ کا دور اس مسجد کے لیے بھی اچھا نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس تاریخی مسجد کو رنجیت سنگھ نے بندوقوں اور بارود کی تیاری کے لیے استعمال کیا۔ اسی بناء پر اسے ”بارود خانہ والی مسجد” کہا جانے لگا۔ انگریز دور میں یہ مسجد مسلمانوں کو دوبارہ ملی اور مسلمانوں نے چندہ اکٹھا کرکے اس کی تعمیر و مرمت کروائی۔

بیگم شاہی مسجد 130 فٹ طویل اور 32 فٹ عریض ہے۔ اس کی محرابیں 5 حصوں میں منقسم ہیں اور گنبدوں کی تعداد بھی 5 ہے۔ مسجد کے صحن میں ایک حوض ہے جو 30 فٹ لمبا اور 26 فٹ چوڑا ہے۔ بیرونی صحن کا فرش برطانوی عہد کی اینٹوں سے بنا ہوا ہے۔ مسجد کا کوئی مینار نہیں ہے۔ مسجد میں مزار بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ کئی قبریں بھی ہیں۔

 یہ مسجد اپنے طرز تعمیر کے لحاظ سے پٹھانوں اور مغلوں کے عبوری دور کی نمائندگی کرتا ہے ۔ اس پانچ محرابی مسجد کی اندرونی وسطی محرابوں پر چاروں جانب بلندی پر تین محرابیں بنی ہیں۔ جن پر وسطی محراب اپنی سادگی اور سائیڈ کی تکون نما محرابیں چاروں کونوں ہیں۔ چھت کا وسطی حصہ آرائشی کام سے مزین ہے اور اس کے اندرونی جانب گولائی میں اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنہ دائرے میں لکھے ہوئے ۔

 بیگم شاہی مسجد کے وسیع حجم کے محرابی ستون اور بھاری بھر کم گنبد اس کا سب سے بڑا نمایاں اور اوجھل وصف ہیں ۔ چھت پر جانے کے لیے دائیں اور بائیں جانب دو زینے بنے ہیں چھت کے چاروں کونوں پر بلند میناروں کی بجائے چار برجیاں اپنے پلیٹ فارم اور سیڑھیوں کے ساتھ موجود ہیں جہاں کھڑے ہو کر آپ چاروں جانب کے مناظر سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔

اس مسجد کے اندرونی حصے میں مغل فرسکو کا وسیع کام  موجود ہے، اور اس سے چند دہائیوں بعد وزیر خان مسجد میں وسیع و عریض فرسکو کا نمونہ ہو گا۔  زیادہ تر تہوار ڈیزائن میں پھولوں کی ہیں ، اور دیواروں پر خطاطی میں غیر قرآنی متن بھی شامل ہے ، اور لاہور میں یہ پہلی مسجد ہے جو اس طرز عمل کو پیش کرتی ہے۔ 

مغلیہ دور کی پہلی مسجد عدم توجہی کے باعث اور ارکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی غیر ذمہ دارانہ غفلت کے باعث شدید تنزلی کا شکار ہے۔ دیواریں اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور بازاروں کی زد میں ا چکی ہے۔ اس اعلی شاھکار  جس کے بیس سال بعد مسجد وزیر خان بنائ گئ اور ساٹھ سال بعد بادشاھی مسجد بنائ گئ تھی غالبا ان کی نسبت چھوٹی مسجد ھونے کے باعث اس وقت اپنی بحالی کے لئیے خود دعا گو ہے ۔

 (متفرق اقتباسات پر مبنی تحریر)
#ثاقب_جہانگیر
#Saqib_Jehangir




Photos of Begum Shahi Masjid - Lahore - Pakistan



1/10

2/10

3/10

4/10

5/10

6/10

7/10

8/10

9/10

10/10


Please Do Subscribe and Like This Post.

Thanks for Reading :)

0 Comments