میرے سفرنامے - جامع مسجد الصادق - بہاول پور ۔ پاکستان
مسجد کا نام: جامع مسجد الصادق
شھر: بہاول پور
صوبہ: پنجاب
بنیاد: دو سو سال پہلے کی ہے
تعمیر: 1935
بحکم: نواب صادق محمد خان عباسی
گنجائش: تقریبا 60000 نمازی
الصادق مسجد کا سنگ بنیاد 200 سے زیادہ سال قبل چشتیہ قبیلے کے عظیم صوفی اور نواب آف بہاولپور کے روحانی ماسٹر نور محمد مہاروی نے رکھا تھا۔ #پاکستان_کی_مساجد
#Masjids_of_Pakistan #Masjids_of_World
تزئین و آرائش کا سلسلہ 1935 میں حج سے واپس آنے کے بعد سر صادق محمد خان عباسی کے حکم سے ہوا تھا۔ ایک وقت میں 50،000 سے 60،000 افراد مسجد میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔
یی مسجد بہاول پور کے چڑیا گھر اور مشھور نور محل کے قریب واقع ہے۔ اسے حکومت کی طرف سے کوئی تعاون حاصل نہیں ہے۔جب یہ تعمیر کی گی تھی، نواب صاحب نے اس کے معاشی معاملات کے پیش نظر اس کے نیچے دکانیں بنوائیں جس کا کرایہ مسجد کے دیکھ بھال اور انتظامی امور کے لئے خرچ ھوتا ہے۔
سفید ماربل کی ساخت میں پندرہ ہزار افراد کو نماز پڑھنے کی جگہ ہے۔ اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والا سفید سنگ مرمر ہندوستان سے درآمد کیا گیا تھا۔ زائرین پاکستان اور بیرون ملک سے بھی مسجد کی زیارت کے لئے آتے ہیں۔
یہ مسجد اپنی خوبصورتی اور فن تعمیر میں الگ مقام رکھتی ہے۔ سفید سنگ مرمر سے تیار کردہ، بلند و بالا مینار والی جامع مسجد الصادق فن تعمیر کا شاہکار ہے۔
اس سے منسلک ایک دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ بہاولنگر کے علاقے , محمد پور سنسار کے ایک مولوی صاحب اپنی تقریروں میں نواب صادق محمد خان کو برا بھلا کہتے تھے ۔ ایک بار نواب صاحب بہاولنگر کے دورہ پر تشریف لے گئے تو مولوی صاحب سے بھی جا کر ملاقات کی اور استفسار کیا کہ , مولانا کیا آپ مجھ سے ناراض ہیں ؟ مولانا نے جواب دیا کہ , اگر تم وہی صادق ہو جو لوگوں کے جانور اٹھوا لیتا ہے , بیگار میں کام لیتا ہے , چار سے زیادہ شادیاں کر رکھی ہیں وغیرہ وغیرہ , تو تم سے میں تو کیا اللہ اور اس کا رسول صلعم بھی ناراض ہے ۔ نواب صاحب کے دل پر ہیبت طاری ہوئ وہیں توبہ کی اور مولوی صاحب کو بہاولپور بلوا کر ان کے ہاتھ سے مسجد کی بنیاد رکھوای۔
جولائی 1935ء میں ہز ہائینس نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم نے جامع مسجد دہلی کی طرز پر ’’جامع مسجد الصادق‘‘ کی ازسرِ نو تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھا جو نوے کی دہائ تک پاکستان کی چوتھی بڑی مسجد تھی جس میں پچاس ہزار نمازیوں کی گنجائش رکھی گئ تھی , نواب صاحب نے جامع مسجد کے اخراجات کے لیے 500 ایکڑ پر مشتمل کثیر زرعی رقبہ وقف کیا اور یہ دنیا کی واحد مسجد ہے جس کی تعمیر کا بہت بڑا جصہ ایک مکمل بازار کے اوپر ہے , نیچے موجود دکانوں کی ساری آمدنی مسجد کی تعمیر اور اخراجات پر خرچ ہوتی رہی۔ 2017 میں پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ محکمہ اوقاف کی رپورٹ کے مطابق جامع مسجد الصادق کے نیچے موجود دکانوں کی کل آمدنی 31 لاکھ روپے سے زائد تھی ۔
اس کی تعمیر میں سنگِ سرخ اور سنگِ مرمر کا استعمال کیا گیا ہے , سنگ مرر کی سلوں پر خطاطی کے اعلی نمونوں اور مسجد کے چار بڑے میناروں پر سنگ سرخ کا استعمال مسجد کی شان کو چار چاند لگاتے ہیں۔ ریاست کے دور میں اور پاکستان کے قیام کے بعد بہاولپور شہر میں جمعۃ المبارک کا سب سے بڑا اجتماع جامع مسجد الصادق میں منعقد ہوتا اور بلا تخصیص مسلک سب لوگ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو ترجیح دیتے تھے۔ حضرت شیخ الجامعہ مولانا غلام محمد گھوٹویؒ تمام عمر جامع مسجد میں شاہی خطیب کے فرائض ادا کرتے رہے , جامع مسجد اب گنجان بازاروں کے درمیان آ جانے کی وجہ سے باہر کے لوگوں کی توجہ کا مرکز اب نہیں رہی۔
Photos of Al-Sadiq Mosque - Bahawalpur - Pakistan
1/10
2/10
3/10
4/10
5/10
6/10
7/10
8/10
9/10
10/10
Please Do Subscribe and Like This Post.
Thanks for Reading :)
Thanks for Reading :)
0 Comments